Sunday, 28 February 2021

اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو

 اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو

تھم گیا دورِ مئے ناب تو کچھ غم نہ کرو

اور بھی کتنے طریقے ہیں بیانِ غم کے

مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پُر نم نہ کرو

ہاں یہ شمشیر حوادِث ہو تو کچھ بات بھی ہے

گردنیں طوقِ غلامی کے لیے خم نہ کرو

تم تو ہو رِند تمہیں محفلِ جَم سے کیا کام

بزم جَم ہو گئی برہم تو کوئی غم نہ کرو

بادۂ کُہنہ ڈھلے ساغرِ نو میں فطرت

ذوقِ فریاد کو آزردۂ ماتم نہ کرو


عبدالعزیز فطرت

No comments:

Post a Comment