فلک کے پار اڑانوں کی حد نہیں ہوتی
وگرنہ دوسری جانب بھی اک زمیں ہوتی
اگر روایتی مفہوم بھول کر دیکھیں
تو کیا سویر بھی کچھ شام سی نہیں ہوتی
وہ اس طرح مِری ہوتی نہیں اگر اس کی
سہیلیوں میں کوئی اور بھی حسیں ہوتی
صدائیں توڑ نہ پاتیں خمار کا عالم
اگر وہ آنکھ مِرے خواب کی امیں ہوتی
وہ مجھ کو دیکھنے میرے قریب آیا ہے
یہ دھند سارے مہینوں میں کیوں نہیں ہوتی
مجھے زمین سے پانی نہیں مِلا حارث
وگرنہ چھاؤں بھی میری یہیں کہیں ہوتی
حارث بلال
No comments:
Post a Comment