Sunday, 28 February 2021

فلک کے پار اڑانوں کی حد نہیں ہوتی

 فلک کے پار اڑانوں کی حد نہیں ہوتی

وگرنہ دوسری جانب بھی اک زمیں ہوتی 

اگر روایتی مفہوم بھول کر دیکھیں

تو کیا سویر بھی کچھ شام سی نہیں ہوتی

وہ اس طرح مِری ہوتی نہیں اگر اس کی 

سہیلیوں میں کوئی اور بھی حسیں ہوتی

صدائیں توڑ نہ پاتیں خمار کا عالم 

اگر وہ آنکھ مِرے خواب کی امیں ہوتی

وہ مجھ کو دیکھنے میرے قریب آیا ہے 

یہ دھند سارے مہینوں میں کیوں نہیں ہوتی

مجھے زمین سے پانی نہیں مِلا حارث 

وگرنہ چھاؤں بھی میری یہیں کہیں ہوتی


حارث بلال

No comments:

Post a Comment