Saturday 27 February 2021

چندا ڈبکی مارے

 گیت


چندا ڈُبکی مارے

پانی کے برفیلے رتھ پر بیٹھا پنکھ پسارے

چندا ڈُبکی مارے

کوہ کی اوٹ میں جھرنا

وادی، کھلتا کرنا

دھند، دھوئیں کے بادل

کاندھوں پر جل چھاگل

ڈھلوانوں پر آ کر ڈھلکیں نیل گگن کے تارے

چندا ڈبکی مارے

ٹخنے ٹخنے چھاؤں

پیڑ، پیا کا گاؤں

رینا سیلی سیلی

گیلی اور مدھریلی

چھونکا سرد ہوا کا اڑ کر روح میں رنگ اتارے

چندا ڈُبکی مارے

سمے سمٹتا جائے

رپٹیں، لپٹیں سائے

باٹ پہ پھرتے سارس

دل کی بندھائیں ڈھارس

جیون کی ہر کایا، چھایا تیرا نام چتارے

چندا ڈُبکی مارے


سید ناصر شہزاد

No comments:

Post a Comment