Sunday 28 February 2021

اب کہاں جاؤں گا اٹھ کر میں یہیں رہنے دے

 اب کہاں جاؤں گا اٹھ کر میں یہیں رہنے دے

وحشت خانہ بدوشی تو کہیں رہنے دے

ہو گئی شاہ کو اب مات کہ میں کہتا رہا

ارے رہنے دے پیادے کو وہیں رہنے دے

لے کے جا سکتا ہے تو سر سے مِرا چرخ کہن

پر مِرے پیروں تلے میری زمیں رہنے دے

ترکِ ہجرت کا ارادہ بھی تو کر سکتا ہے

کون ٹھہرے گا یہاں دل کے مکیں رہنے دے

کج کلاہی نہ مجھے تخت نشینی سے غرض

سربسر خاک ہوں اور خاک نشیں رہنے دے

ہم کہ درویش ہیں اور عشق سے مطلب ہے ہمیں

حسن کو اپنی جگہ چیں بہ جبیں رہنے دے

عشق پھر اور پری زاد سے احمد عرفان

دیو پتھر کا بنا دے نہ کہیں رہنے دے


احمد عرفان

No comments:

Post a Comment