Sunday 28 February 2021

دوست اپنا جنہیں بناتا ہوں

 دوست اپنا جنہیں بناتا ہوں

میں انہیں سے فریب کھاتا ہوں

چھاؤں کے پیڑ میں لگاتا ہوں

دھوپ کے سائباں بناتا ہوں

کھینچ لیتے ہیں لوگ پیچھے سے

میں جو آگے قدم بڑھاتا ہوں

دشمنی کی مہیب خندق پر

میں محبت کے پُل بناتا ہوں

پھینکتا ہے وہ صحن میں اینٹیں

ان کو میں چُن کے گھر بناتا ہوں

اب اندھیروں سے ڈر نہیں لگتا

میں اجالوں سے خوف کھاتا ہوں

لوگ ناراض ہونگے پھر بھی سعید

وقت کو آئینہ⌗ دکھاتا ہوں


سعید رحمانی

No comments:

Post a Comment