آبجو دیکھی، دھنک دیکھی، ستارے دیکھے
ایک ہی دن میں کئی روپ تمہارے دیکھے
ایک معصوم کے ہونٹوں پہ تبسم دیکھا
اور پُر نُور سی آنکھوں میں شرارے دیکھے
دیکھنا چاہے جو احساس کی شدت کا کمال
دیکھنا چاہے تو پھر زخم ہمارے دیکھے
ہم نے دنیا میں محبت ہی محبت بُھگتی
ہم نے دنیا میں خسارے ہی خسارے دیکھے
تم نے دیکھے کبھی آزار سے لرزیدہ وجود
اپنی آنکھوں سے غمِ ہجر کے مارے دیکھے
جو نہیں رکھتا ہو اعجازِ محبت پہ یقین
جائے صحرا میں تِرا نام پکارے، دیکھے
افتخار حیدر
No comments:
Post a Comment