Sunday 28 February 2021

لمحہ لمحہ ماتمی ہے آج کل

 لمحہ لمحہ ماتمی ہے آج کل

زندگی کیا زندگی ہے آج کل

خواب کی تعبیر کوئی کیا لکھے

دھول کاغذ پر جمی ہے آج کل

شورِ دل ہے نہ صدائے برگ و بار

پھر یہ کیسی بے کلی ہے آج کل

عالمِ سر گشتگی میں اب ہوا

جانے کس کو ڈھونڈتی ہے آج کل

پربتوں کے درمیاں اک جھیل پر

کتنی تنہا چاندنی ہے آج کل

دل میں آئے، دل جلایا، چل دئیے

یہ کہاں کی عاشقی ہے آج کل

دیکھنا ہم جیتے جی مر جائیں گے

حد سے بڑھ کر بے رخی ہے آج کل


معظم سعید

No comments:

Post a Comment