Thursday, 25 February 2021

نماز کیسی کہاں کا روزہ ابھی میں شغل شراب میں ہوں

نماز کیسی کہاں کا روزہ؟؟ ابھی میں شغلِ شراب میں ہوں

خدا کی یاد آئے کس طرح سے بتوں کے قہر و عتاب میں ہوں

شراب کا شغل ہو رہا ہے،۔ بغل میں پاتا ہوں میں کسی کو

میں جاگتا ہوں کہ سو رہا ہوں خیال میں ہوں کہ خواب میں ہوں

نہ چھیڑ اس وقت مجھ کو زاہد! نہیں یہ موقع ہے گفتگو کا

سوار جاتا ہے وہ شرابی میں حاضر اس کی رکاب میں ہوں

کبھی میں شرابی کبھی نمازی، کبھی ہوں میں رند گاہ زاہد

خدا کا ڈر ہے بتوں کا کھٹکا عجب طرح کے عذاب میں ہوں

قیامت آنے کا خوف کیسا؟؟ تردد و فکر کیوں ہے آغا؟؟

حساب کیا کوئی مجھ سے لے گا بتا تو میں کس حساب میں ہوں


آغا اکبرآبادی

No comments:

Post a Comment