Thursday, 25 February 2021

میں بجھتی آنکھوں میں بہرے کانوں میں رہ گیا تھا

 میں بجھتی آنکھوں میں بہرے کانوں میں رہ گیا تھا

میں شور تھا جو بدن مکانوں میں رہ گیا تھا

ہماری تالی دھنک کے رنگوں میں کھو گئی تھی

ہمارا قصہ وہ قہوہ خانوں میں رہ گیا تھا

تمام سمتوں میں تُو ہی تُو تھا کہاں میں جاتا؟

میں ساری سمتوں کے درمیانوں میں رہ گیا تھا

میں بیس سالوں میں چار حصوں میں بٹ چُکا تھا

میں زندگی کے تمام خانوں میں رہ گیا تھا

میں اپنی بستی کی ویراں گلیوں کا عینی شاہد

میں بانجھ صحرا کے گَلہ بانوں میں رہ گیا تھا


طلحہ رحمان 

No comments:

Post a Comment