اب تو اکثر یہ سوچتی ہوں میں
کیا تِرے دل میں واقعی ہوں میں
شہرِ مفتوحہ! دیکھ حسرت سے
تجھ کو سرحد سے دیکھتی ہوں میں
مفلسی! دیکھتی ہے کیا ایسے؟
تیری تصویر بھی رہی ہوں میں
وقتِ آخر میں ملنے والے شخص
تجھ کو صدیوں سے جانتی ہوں میں
میرے ماتھے کی شکنیں جانتی ہیں
کس قدر تجھ کو سوچتی ہوں میں
رتجگوں سے بھرے ہوئے اے شخص
تیری آنکھوں میں جاگتی ہوں میں
بلقیس خان
No comments:
Post a Comment