Thursday, 25 February 2021

ہاتھوں میں کشکول زباں پر تالا ہے

 ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے

اپنے جینے کا انداز نرالا ہے

آہٹ سی محسوس ہوئی ہے آنکھوں کو

شاید کوئی آنسو آنے والا ہے

چاند کو جب سے اُلجھایا ہے شاخوں نے

پیڑ کے نیچے بے ترتیب اُجالا ہے

خوشبو نے دستک دی تو احساس ہوا

گھر کے در و دیوار پر کتنا جالا ہے


طاہر فراز

No comments:

Post a Comment