جنونِ عشق میں صد چاک ہونا پڑتا ہے
اس انتہا کے لیے خاک ہونا پڑتا ہے
کسی سے جب کبھی ہم زندگی بدلتے ہیں
تو پھر بدن کی بھی پوشاک ہونا پڑتا ہے
زمیں پہ خاک نشینی کا وصف رکھتے ہوئے
کبھی کبھی ہمیں افلاک ہونا پڑتا ہے
اگر میں ڈوبی اسے ساتھ لے کے ڈوبوں گی
محبتوں میں بھی سفّاک ہونا پڑتا ہے
ہوا کے ساتھ محبت کے دھوپ صحرا میں
گُلوں کو بھی خس و خاشاک ہونا پڑتا ہے
بساط وقت کی چالیں سمجھ سکیں روحی
کم از کم اتنا تو چالاک ہونا پڑتا ہے
ریحانہ روحی
No comments:
Post a Comment