جو ندیا کے کنارے پر لگے
اک پیڑ پہ لٹکا ہوا
اک گھونسلہ تھا
وہ اب گرنے کی حد پہ آ چکا ہے
اور جنگل میں گھنی سی گھاس کی چادر بھی
اب کے سوکھتی ہے
وہ گاؤں کے کنارے
جو اک اونچی حویلی ہے
اس کی بالکونی کا بھی
رنگ اڑنے لگا ہے
ہمارے خال و خد
دھندلے سے ہوتے جا رہے ہیں
تنویر سلیمی
No comments:
Post a Comment