Thursday, 25 February 2021

تجھ پہ ہر حال میں مرنا چاہوں

 تجھ پہ ہر حال میں مرنا چاہوں

میں تو یہ کام ہی کرنا چاہوں

حاصل زیست ہے جرم الفت

مر کے بھی میں نہ مکرنا چاہوں

اپنے اسلوب میں چاہوں جینا

اپنے انداز میں مرنا چاہوں

متوجہ کرے کوئی تو اسے

مثل گل میں بھی نکھرنا چاہوں

کتنا محدود ہوا جاتا ہوں

میں کہ ہر حد سے گزرنا چاہوں

ایک جگنو ہوں مگر دیکھ انداز

صبح کی طرح بکھرنا چاہوں

صورت نغمۂ جاں اے روحی

میں ترے دل میں اترنا چاہوں


روحی کنجاہی

No comments:

Post a Comment