الہام
جیسے پلکوں پہ اترتا ہوا اک خواب حسیں
اک مچلتا ہوا ہونٹوں پہ ہو مصرع جیسے
اک غزل صورت الہام اترتی جائے
جیسے پانی میں اترتا ہوا اک
چاند کا عکس
اک مصور کا بنایا ہوا شہکار حسیں
یا سمندر میں اترتا ہوا سورج ہو کہیں
یا گلابوں کی بکھرتی ہو فضا میں خوشبو
لمحۂ شکر میں نکلے ہوں خوشی کے آنسو
مگر ان سب سے کہیں بڑھ کے
حسیں ایک خیال
دل پہ اترا ہے تو احساس میں
شدت جاگی
زندگی لے کے کئی رنگ سخن زار ہوئی
قافیہ لے کے غزل دل پہ نمودار ہوئی
اس سے بڑھ کر بھلا دنیا میں
حسیں کیا ہو گا
عشق جب صورت الہام اترتا جائے
مہر حسین نقوی
No comments:
Post a Comment