Tuesday, 16 February 2021

عشق جب صورت الہام اترتا جائے

الہام


جیسے پلکوں پہ اترتا ہوا اک خواب حسیں

اک مچلتا ہوا ہونٹوں پہ ہو مصرع جیسے

اک غزل صورت الہام اترتی جائے

جیسے پانی میں اترتا ہوا اک

چاند کا عکس

اک مصور کا بنایا ہوا شہکار حسیں

یا سمندر میں اترتا ہوا سورج ہو کہیں

یا گلابوں کی بکھرتی ہو فضا میں خوشبو

لمحۂ شکر میں نکلے ہوں خوشی کے آنسو

مگر ان سب سے کہیں بڑھ کے

حسیں ایک خیال

دل پہ اترا ہے تو احساس میں

شدت جاگی

زندگی لے کے کئی رنگ سخن زار ہوئی

قافیہ لے کے غزل دل پہ نمودار ہوئی

اس سے بڑھ کر بھلا دنیا میں

حسیں کیا ہو گا

عشق جب صورت الہام اترتا جائے


مہر حسین نقوی

No comments:

Post a Comment