چلو کچھ دیر ہنستے ہیں
محبت پر عنایت پر
کہ بے بنیاد باتیں ہیں
سبھی رشتے سبھی ناتے
کہ سب ہے پھیر لفظوں کا
ہے سارا کھیل حرفوں کا
نہیں محبوب کوئی بھی
سبھی جملے ہی کستے ہیں
چلو کچھ دیر ہنستے ہیں
محبت پر، عنایت پر
جِسے ہیں زندگی کہتے
جسے ہم شاعری کہتے
غزل کا قافیہ تھا جو
وہی عنوان نظموں کا
وہ لہجہ جب بدلتا تھا
قیامت خیز لگتا تھا
سمے سے آگے چلتا تھا
بلا کا تیز لگتا تھا
جو سایہ بن کے رہتا تھا
جدا اب اس کے رستے ہیں
چلو کچھ دیر روتے ہیں
چلو کچھ دیر ہنستے ہیں
قمر اقبال
No comments:
Post a Comment