Tuesday, 16 February 2021

برابر خواب سے چہروں کی ہجرت دیکھتے رہنا

 برابر خواب سے چہروں کی ہجرت دیکھتے رہنا

گزر چکنے پہ بھی وہ شام رحلت دیکھتے رہنا

دھنک کی بارشیں برفاب شہروں پر نہیں ہوتیں

یہاں پھولوں کا رستہ عمر بھر مت دیکھتے رہنا

کتابوں کی تہوں میں ڈھونڈھنا نا دیدہ اشیاء کا

پلٹ کر پھر کوئی خالی عبارت دیکھتے رہنا

ہجومِ شہر کے سناٹے میں گم صم وہ ٹیلہ سا

اسی کو آتے جاتے بے ضرورت دیکھتے رہنا

جسے میں چھُو نہیں سکتا دکھائی کیوں وہ دیتا ہے

فرشتوں جیسی بس میری عبادت دیکھتے رہنا

مصور کچھ نہ کہنے کا یہ دکھ بھی سخت ظالم ہے

طلب کر لے گی لفظوں کی عدالت دیکھتے رہنا


مصور سبزواری

No comments:

Post a Comment