Tuesday, 16 February 2021

تجھے کیا خبر میرے ہمسفر

 تجھے کیا خبر میرے ہمسفر

تیرے بعد بستی کے سب شجر

تیرے غم کو مِل کر منا رہے ہیں

یہ اپنے پتے گِرا رہے ہیں

وہ پنچھیوں کے غول سارے

کہ جن کی چہچہاٹوں میں

محبتیوں کی دُھنیں تھیں بجتیں

وہ سب ہی ایک اداس سُر میں

تمہارا ماتم منا رہے ہیں

یہ بستی والے جو مانتے تھے

تُجھے محبت کی ایک دیوی

جو تیرے ہونے سے مانتے تھے

کہ آسمانوں کی تہہ کے پیچھے

کوئی تو ہو گا؟

کہ جس نے تجھ سا حسین یارم

محبتوں کا سفیر یارم

بنا کے دنیا پہ بھیج ڈالا

یہ تیرے جانے کے بعد ہمدم

خدا کو یکسر بُھلا رہے ہیں

یہ تیرے سارے ہی بھگت دیوی

مُلحدوں کی صف میں جا کر

خدا کے ہونے کے سب دلائل

ہوا میں مِل کر اُڑا رہے ہیں


واصف اسلم

No comments:

Post a Comment