Tuesday, 16 February 2021

فصیل شب سے نکلنے کے راستے تھے بہت

 فصیلِ شب سے نکلنے کے راستے تھے بہت

قدم اٹھانے سے پہلے وہ سوچتے تھے بہت

یہ واقعہ ہے کہ کہنے کو کچھ رہا ہی نہ تھا

وگرنہ اس سے پسِ پردہ رابطے تھے بہت

سوا غبار کے کچھ بھی نظر نہیں آتا

ہمارے ساتھ سرِ دشت قافلے تھے بہت

حریمِ ناز میں میرا ورود سہل نہ تھا

قدم قدم پہ قیامت کے مرحلے تھے بہت

تِرے ہی بارے میں خوش فہمیاں نہ تھیں دل کو

خود اپنے بارے میں مجھ کو مغالطے تھے بہت


حامدی کاشمیری

No comments:

Post a Comment