Sunday, 14 February 2021

فنا آمادہ ہستی کی بقا کیا

 فنا آمادہ ہستی کی بقا کیا

سرِ راہے نشانِ نقشِ پا کیا

ہوئی ہیں جذب آوازیں کسی کی

مِرا دل کیا، مِرے دل کی صدا کیا

مِٹا جاتا ہے احساسِ مسرّت

ہوئی جاتی ہے غم کی انتہا کیا

حقیقت ہے حقیقت کے مقابل

ہمارا اور ان کا سامنا کیا

کسی پہلو سکوں حاصل نہیں ہے

نہ جانے آج دل کو ہو گیا کیا

چھپا جاتا ہوں اپنی بھی نظر سے

ہُوا جاتا ہے ان کا سامنا کیا

محبت زندگی ہی زندگی ہے

محبت کو فنا سے واسطہ کیا

ہر اک ایمان لاتا جا رہا ہے

تِری کافر نظر کا پوچھنا کیا

ہمیں جب اپنے غم کو غم نہ سمجھے

تہماری کم نگاہی کا گِلہ کیا


شعری بھوپالی

No comments:

Post a Comment