Sunday, 14 February 2021

جو خس بدن تھا جلا بہت کئی نکہتوں کی تلاش میں

 جو خس بدن تھا جلا بہت کئی نکہتوں کی تلاش میں

میں تمام لوگوں سے مل چکا تِری قربتوں کی تلاش میں

تِری آنکھ سے مِری آنکھ تک فقط ایک منظرِ خاک ہے

وہی شام تیرہ سرشت سی ملی مدتوں کی تلاش میں

کوئی خواب سر سے پرے رہا یہ سفر سراب سفر رہا

میں شناخت اپنی گنوا چکا گئی صورتوں کی تلاش میں

یہ جو جھانکتی ہے نفس نفس کوئی موج خوں سی اٹھی ہوئی

بنے زندگی کی نہ قتل گہہ کہیں وحشتوں کی تلاش میں

مِرے زخم اب تو سیے گا کیا مِرے آنسوؤں کو پیے گا کیا

تِرے ذائقے ہی بدل گئے نئی لذتوں کی تلاش میں


مصور سبزواری

No comments:

Post a Comment