دیر تلک دفتر میں بیٹھا سوچ رہا ہوں
یہ جلدی گھر کو جانے والے
کس سے جا کر ملتے ہوں گے
ان کے گھر میں شاید کوئی رہتا ہو گا
جس کی نظریں صبح سے لے کر شام تلک
دروازے پر رہتی ہوں گی
میرے گھر کے کمرے میں تو بس اک مکڑی رہتی ہے
جو سگریٹ کے دھوئیں سے
شاید مرنے والی ہے
یا پھر چھت پر بِلی ہے
بانجھ ہے وہ
اکثر رات کو پہلو میں آ کر سو جاتی ہے
یا پھر ایک بوڑھی چڑیا
جو کھڑکی میں آ کر شور مچاتی ہے
مجھ کو روز جگاتی ہے
اور میرے دفتر جانے تک
کھڑکی میں بیٹھی رہتی ہے
اور میں ایک سلائس کا ٹکڑا
پلیٹ میں چھوڑ کے جاتا ہوں
جس کو مکڑی، بلی، چڑیا
تینوں بانٹ کے کھاتے ہیں
دیر تلک دفتر میں بیٹھا
بس یہ سوچ کے افسردہ ہوں
مکڑی، بلی اور وہ چڑیا
تینوں مرنے والے ہیں
واصف اسلم
No comments:
Post a Comment