کہوں میں کیسے تمنا نکل گئی میری
تمہارے دم سے سلامت ہے ہر خوشی میری
تمہاری بندہ نوازی نے آبرو رکھ لی
وگرنہ بے سر و ساماں تھی زندگی میری
نظر ہو محو عبادت تو روح وجد میں ہے
یہ کس کے نقش قدم پر جبیں جھلی میری
مجھے شعور کہاں مے کشی کا اے ساقی
تِری نگاہ کا صدقہ ہے بے خودی میری
تمہارا ہو کے رہوں اور تمہاری پوجا کروں
یہی طلب یہی حسرت ہے آج بھی میری
یہ آرزو ہے سلامت رہیں ہمیشہ آپ
ادا ہو آپ کے قدموں میں بندگی میں میری
خدا بھی بن کے تماشائی دیکھتا ہو گا
درِ حبیب پہ جب جان جائے گی میری
فنا بلند شہری
No comments:
Post a Comment