Sunday, 14 February 2021

گوہر کے نام؛ کاش ایسا ہو

 گوہر کے نام


کاش ایسا ہو

کبھی رات کو جلدی سوئیں

صبح اٹھیں تو زمیں پر

کسی موہوم بشارت کی طرح

ایک نیا دن ہو

جسے خوف نہ ہو مرنے کا

جس کی چاہت بھری کرنوں کی سپرداری میں

فاختاؤں کو کوئی ڈر نہ رہے ڈرنے کا

جس کی خوشبوئی ہوئی آنکھ کے نذرانے میں

گھر کھلے چھوڑ کے جائیں میرے جانے والے

جُز محبت نہ خریداری ہو بازاروں میں

دھوپ مامور ہو خود اپنی ہی نگرانی پر

جبکہ تنہائی حفاظت پہ ہو سناٹے کی

خواب، امید کی توفیق سے بڑھ سکتا ہے

اور نیا دن تو کسی وقت بھی چڑھ سکتا ہے


حسین مجروح

No comments:

Post a Comment