میں آ گیا ہوں
کتاب کھولو، نکالو سورة
کہ جس میں یوسف کا تذکرہ ہے
اسی سے دوں گا میں سب دلائل
لگے عدالت، میں آ گیا ہوں
سنا ہے کوئی بھی پاک دامن
یہاں سے بچ کر نہیں ہے جاتا
ہے دیر کیسی، ہے خوف کیسا
لگاؤ تہمت میں آ گیا ہوں
میں اپنے لوگوں کے سُکھ کی خاطر
کمانے پردیس آ کے ٹھہرا
بھُلا کہ مٹی کی بھینی خوشبو
وہ سب عقیدت، میں آ گیا ہوں
اگرچہ آنا نہیں تھا آساں
کلیجہ منہ تک کو آ گیا تھا
تھما کے اس کو خطوط سارے
وہ سب محبت، میں آ گیا ہوں
دانش عزیز
No comments:
Post a Comment