Thursday, 18 February 2021

میں آ گیا ہوں

 میں آ گیا ہوں


کتاب کھولو، نکالو سورة

کہ جس میں یوسف کا تذکرہ ہے

اسی سے دوں گا میں سب دلائل

لگے عدالت، میں آ گیا ہوں

سنا ہے کوئی بھی پاک دامن

یہاں سے بچ کر نہیں ہے جاتا

ہے دیر کیسی، ہے خوف کیسا

لگاؤ تہمت میں آ گیا ہوں

میں اپنے لوگوں کے سُکھ کی خاطر

کمانے پردیس آ کے ٹھہرا

بھُلا کہ مٹی کی بھینی خوشبو

وہ سب عقیدت، میں آ گیا ہوں

اگرچہ آنا نہیں تھا آساں

کلیجہ منہ تک کو آ گیا تھا

تھما کے اس کو خطوط سارے 

وہ سب محبت، میں آ گیا ہوں


دانش عزیز 

No comments:

Post a Comment