Wednesday, 17 February 2021

جیت کے زعم میں سب ہار کے رکھ دیتا ہے

 جیت کے زعم میں سب ہار کے رکھ دیتا ہے

وہ محبت میں مجھے مار کے رکھ دیتا ہے

غیر مشروط نہیں ہوتی محبت اس کی

مسئلے پیار میں پندار کے رکھ دیتا ہے

سب کو مقتل میں تو لاتا ہے برابر پہلے

مرحلے پھر سر و دستار کے رکھ دیتا ہے

اور باقی نہ رہے جب کوئی شے بیچنے کو

سامنے مجھ کو خریدار کے رکھ دیتا ہے 

غم ہو دنیا کا اگر کوئی نپٹ لوں ہنس کر

دردِ فرقت تو میاں مار کے رکھ دیتا ہے 

وہ ابھی کارِ جنوں سے نہیں واقف راجا

قاعدے عشق میں افکار کے رکھ دیتا ہے 


احمد رضا راجا

No comments:

Post a Comment