Wednesday, 17 February 2021

سلامتی کی دعا کا ثمر بنا ہوا ہے

 سلامتی کی دعا کا ثمر بنا ہوا ہے 

تمہارے باغ کا پودا شجر بنا ہوا ہے 

وہ جس کے واسطے پھولوں کا اہتمام ہوا 

فضائے دل سے وہی بے خبر بنا ہوا ہے 

ملے جو کوئی مجھے دل چرانے لگ جائے 

تمام شہر تِرا جادوگر بنا ہوا ہے 

عجیب بات ہے دل بھی وہیں پہ ٹوٹے ہیں 

ہر ایک شخص جہاں کاریگر بنا ہوا ہے 

کہیں پہ مسئلہ فٹ پاتھ پر تجاوز کا 

کہیں پہ مسئلہ دیوار و در بنا ہوا ہے 

سکون کیوں نہیں کرتے تھکے ہوئے منظر 

تمہاری آنکھ میں بستر اگر بنا ہوا ہے 


شعیب زمان

No comments:

Post a Comment