اٹھو جاگو
نجانے کب سے سوئے ہو
تمہاری نیند نے تم کو کہیں کا بھی نہیں چھوڑا
کوئی دستک
کوئی آہٹ جگاتی ہی نہیں تم کو
نشہ غفلت کا کیسا ہے
اٹھو جاگو
تمہارے گھر
گلی کوچوں
سبھی شہروں میں پھیلے ہیں
جہاں تک بھی نظر جائے
عجب سانپوں کے گھیرے ہیں
زہر ان کا ہوا میں ہے
زہر ان کا فضا میں ہے
زہر لہجے
زہر سوچیں
زہر پھیلا دلوں میں ہے
نہ ہو ایسا تمہیں ڈس لیں
ابھی بھی وقت ہے جاگو
کچل دو پھن ابھی ان کا
مسل دو ان کو پیروں میں
کہیں نہ دیر ہو جائے کوئی اندھیر ہو جائے
اٹھو جاگو، اٹھو جاگو
سمن شاہ
No comments:
Post a Comment