Saturday, 13 February 2021

اٹھو جاگو نجانے کب سے سوئے ہو

 اٹھو جاگو

نجانے کب سے سوئے ہو

تمہاری نیند نے تم کو کہیں کا بھی نہیں چھوڑا

کوئی دستک

کوئی آہٹ جگاتی ہی نہیں تم کو

نشہ غفلت کا کیسا ہے

اٹھو جاگو

تمہارے گھر

گلی کوچوں

سبھی شہروں میں پھیلے ہیں

جہاں تک بھی نظر جائے

عجب سانپوں کے گھیرے ہیں

زہر ان کا ہوا میں ہے

زہر ان کا فضا میں ہے

زہر لہجے

زہر سوچیں

زہر پھیلا دلوں میں ہے

نہ ہو ایسا تمہیں ڈس لیں

ابھی بھی وقت ہے جاگو

کچل دو پھن ابھی ان کا

مسل دو ان کو پیروں میں

کہیں نہ دیر ہو جائے کوئی اندھیر ہو جائے

اٹھو جاگو، اٹھو جاگو


سمن شاہ

No comments:

Post a Comment