Monday, 15 February 2021

تیر اس بار نشانے کی طرف سے آیا

 تیر اس بار نشانے کی طرف سے آیا

یعنی اک زخم نہ آنے کی طرف سے آیا

کارِ دنیا نے اب الجھایا ہے ایسا کہ مجھے

دھیان اپنا بھی زمانے کی طرف سے آیا

ہر گُلِ تازہ میں خوشبوئے گزشتہ پائی

ہر نیا خواب، پرانے کی طرف سے آیا

راستہ دیکھتے رہتے تھے کہ آئے گا کوئی

اور جسے آنا تھا، جانے کی طرف سے آیا

اب تو بچنے کی کوئی راہ نہیں ہے کہ وہ شخص

یاد کچھ اور بھلانے کی طرف سے آیا


آفتاب حسین

No comments:

Post a Comment