اداس موسم میں مسکرانا نہ تیرے بس میں نہ میرے بس میں
جدائی کے روگ کو چھپانا نہ تیرے بس میں نہ میرے بس میں
وہ فصلِ گل تو اب ڈھل چکی ہے، چِتا محبت کی جل چکی ہے
وفا کی میت کو اب اٹھانا نہ تیرے بس میں نہ میرے بس میں
وہ پیار کے پل وہ چاند راتیں، وہ دل نشیں پھول جیسی باتیں
حسیں یادوں کو بھول جانا نہ تیرے بس میں نہ میرے بس میں
زمانے سے پھر گِلہ ہی کیوں ہو کوئی کسی سے خفا ہی کیوں ہو
کہ میرے دوست !یہ زمانہ نہ تیرے بس میں نہ میرے بس میں
زمانے سے پھرگلہ ہی کیوں ہو، کوئی کسی سے خفا ہی کیوں ہو
کہ میرے شہباز یہ زمانہ، نہ تیرے بس میں نہ میرے بس میں
شہباز نیر
No comments:
Post a Comment