Monday 26 July 2021

تیری یاد نے من آنگن میں ہاتھ اٹھا کر رقص کیا

 رقص کیا


اوڑھ کے شام سلونا آنچل 

شرمائی سی بیٹھی تھی

کھول کے گھونگھٹ بادل کا 

جب چاند نے آ کر رقص کیا


شہرِ ذات کی گلیوں میں 

اِک سنّاٹا سا چیخ اٹھا

تیری یاد نے من آنگن میں 

ہاتھ اٹھا کر رقص کیا


شاہین کاظمی

No comments:

Post a Comment