جس کی آنکھوں میں بھی اشکوں کی روانی ہو گی
در حقیقت وہ محبت کی کہانی ہو گی
وہ جو بچپن میں ہی لگتا ہے کوئی جادوگر
کیا ستم ڈھائے گا جب اس پہ جوانی ہو گی
کل مجھے کہنے لگی اس کے خطوں کی خوشبو
اس کی ہر یاد تمہیں دل سے بھلانی ہو گی
عشق کرتے ہو تو پیغام رسانی چھوڑو
کیا محبت بھلا غیروں کی زبانی ہو گی
خاک اڑاتے ہوئے گلیوں میں وہ پھرتے ہوں گے
غم کے ماروں کی یہ مخصوص نشانی ہو گی
پھول برسیں گے کسی قوسِ قزح سے نیر
جب مِرے سامنے خوابوں کی وہ رانی ہو گی
شہباز نیر
No comments:
Post a Comment