Monday, 26 July 2021

جس کی آنکھوں میں بھی اشکوں کی روانی ہو گی

 جس کی آنکھوں میں بھی اشکوں کی روانی ہو گی

در حقیقت وہ محبت کی کہانی ہو گی

وہ جو بچپن میں ہی لگتا ہے کوئی جادوگر

کیا ستم ڈھائے گا جب اس پہ جوانی ہو گی

کل مجھے کہنے لگی اس کے خطوں کی خوشبو

اس کی ہر یاد تمہیں دل سے بھلانی ہو گی

عشق کرتے ہو تو پیغام رسانی چھوڑو

کیا محبت بھلا غیروں کی زبانی ہو گی

خاک اڑاتے ہوئے گلیوں میں وہ پھرتے ہوں گے

غم کے ماروں کی یہ مخصوص نشانی ہو گی

پھول برسیں گے کسی قوسِ قزح سے نیر

جب مِرے سامنے خوابوں کی وہ رانی ہو گی


شہباز نیر

No comments:

Post a Comment