Tuesday 27 July 2021

لب ہلے خوف سے توبہ کی صدا پھوٹ پڑی

 لب ہلے، خوف سے توبہ کی صدا پھوٹ پڑی

ہم خدا بھول چکے تھے کہ وبا پھوٹ پڑی

صرف اک دانۂ گندم سے خدا نے روکا

اور اس خاک کے پتلے سے خطا پھوٹ پڑی

آپ کا ساتھ اندھیرے میں بڑی نعمت ہے

کتنے متروک چراغوں سے ضیا پھوٹ پڑی

عشق نے دشت سے ہجرت کا ابھی سوچا تھا

دفعتاً ریت کے ذروں سے وفا پھوٹ پڑی

میں نے جانے کے لیے بیگ اٹھایا ساجد

ماں کے ہونٹوں سے حفاظت کی دعا پھوٹ پڑی


لطیف ساجد

No comments:

Post a Comment