آئے ہو تو مرضی سے تم جا سکتے ہو
اور چاہو تو مُڑ کر واپس آ سکتے ہو
دور اداسی کرنی ہو تو شوق سے تم
کمرے میں میری تصویر لگا سکتے ہو
یہ اندھوں کا کھیل ہے پیارے تم اس میں
با آسانی ہر کردار نبھا سکتے ہو
آڑھی ترچھی چند لکیریں کھینچ کے تم
کاغذ پر کوئی شہکار بنا سکتے ہو
میں نے جو کچھ کہنا تھا سب کہہ ڈالا
یعنی اب تم اپنی بات سنا سکتے ہو
صفیہ چوہدری
صفیہ چودھری
No comments:
Post a Comment