قرار دل کو ملا تیرے مسکرانے سے
بنی تھی جاں پہ مِری تیرے روٹھ جانے سے
تسلی جھوٹی نا دے دل میں کیا ہے یہ کہہ دے
یہ خواب لمحے چُرا وقت کے خزانے سے
سنہری گھڑیاں بھی آخر تو بیت جاتی ہیں
یہ قید ہوں گی فقط لب پہ بات آنے سے
یہ رنگیں صبح چمن در چمن ہیں کھلتے پھول
تُو آ گیا تو ہوئے دن بھی یہ سہانے سے
کوئی تو فاطمہ سن لے جو آپ بیتی ہے
سبق ملے گا انہیں میرے اس فسانے سے
فاطمہ رضوی
No comments:
Post a Comment