Thursday, 1 July 2021

خاموشی اپنا وجود سرسراتی ہوا میں تلاش کر رہی ہے

 رازوں سے پردہ اٹھانے کی جستجو


خاموشی اپنا وجود سرسراتی ہوا میں

تلاش کر رہی ہے

محبت نے اپنا آپ کسی تابوت میں

بند کر لیا ہے

اس کی زندگی کا واحد سہارا تابوت کی درز

سے آنے والی روشنی ہے

پتھریلے پہاڑوں سے جنگل کی طرف

جانے والے پرندوں نے

اپنا ارادہ ترک کر لیا ہے

کیونکہ جنگلی پیڑ پرندوں کی

جدائی میں خشک ہو گئے ہیں

انسان اپنے وجود سے

انکاری ہو کر خدا کی تلاش میں

نکل پڑا ہے

صحرا نے اپنے اندر دفن کئی راز

آخری مرتبہ ہوا کے حوالے

کر دئیے ہیں

چرواہے نے بھیڑیں ہانکنے کے لیے

پرندوں کی بولیاں سیکھ لی ہیں

ہر جاندار فطرت کے رازوں سے

پردہ اٹھانے کی جستجو میں ہے

مگر ناچار

خدا نے اپنے کئی راز

اپنے منتخب کردہ

برگزیدہ انسانوں، پیڑوں، اور پرندوں

کے سینے میں دفن کر لیے ہیں


زاہد خان

No comments:

Post a Comment