Thursday, 1 July 2021

دستور تھا جو غم کا پرانا بدل گیا

 دستور تھا جو غم کا پرانا بدل گیا

سنبھلے نہ تھے ابھی کہ زمانہ بدل گیا

شکوہ نہیں کہ ساغر و مینا بدل گئے

ٹوٹا خمار کیف شبانہ بدل گیا

جو باب تھے اہم ابھی ہونے تھے وہ رقم

پر کیا کہ لکھتے لکھتے فسانہ بدل گیا

مشق سخن وہی ہے مشقت بھی ہے وہی

کیسے کروں یقین زمانہ بدل گیا

نغمہ سرا ہیں ہم تو اسی سُر میں لے میں ہیں

پر لوگ کہہ رہے ہیں ترانہ بدل گیا

عادل تجھے یقیں نہیں آیا نہ آئے گا

تیرا وہ یار غار پرانا بدل گیا


احمد عادل

No comments:

Post a Comment