Saturday, 3 September 2022

وہ گھڑی تھی جب میں نے کوزہ گری اختیار کی

 گدلے دریا کی وراثت


دیوار پہ سجے

اور پرس میں رکھے آئینے میں

چہرے ایک سے نہیں ہوتے

میں نے اس کی تلاش میں

کتنے پرس اڑائے

اور کتنی دیواروں سے سر ٹکرایا

مگر وہ، آئینے اور میری نظمیں لیے

گدلے دریا میں سنگھار کرتی رہی

یہ بات مجھے سورج نے بتائی

جب اس کا عکس گدلے دریا پہ پڑا

اور وہ چٹخ گیا

کرچیاں چننے والا

کبھی آئینہ ساز نہیں بن سکتا

یہ وہ گھڑی تھی جب میں نے کوزہ گری اختیار کی


مسعود قمر

No comments:

Post a Comment