Saturday, 3 September 2022

زندگی کی گاڑی ہے تیل سے نہیں چلتی

 زندگی کی گاڑی ہے

تیل سے نہیں چلتی

کیا کہا؟ محبت سے

جی نہیں نہیں چلتی

خواہشوں سے چلتی ہے

ان سےبھی نہیں چلتی

پھر یہ کس سے چلتی ہے

زندگی کی گاڑی ہے

زندگی سے چلتی ہے

آرزو سے چلتی ہے

جستجو سے چلتی ہے

دو دلوں کے بیچوں بیچ

جو بھروسہ ہوتا ہے

بس اسی سے چلتی ہے

پھر کہیں نہیں رکتی

پھر کبھی نہیں رکتی

زندگی کی گاڑی ہے

تیل سے نہیں چلتی


سجل احمد

No comments:

Post a Comment