Saturday, 3 September 2022

جب زمیں کے مقدر سنور جائیں گے

 جب زمیں کے مقدر سنور جائیں گے

آسماں سے فرشتے اتر آئیں گے

کیسے پھیلیں گے وہ لوگ افق تا افق

اپنے اندر سمٹ کر جو رہ جائیں گے

چاندنی موج در موج لہرائے گی

عکس تاروں کے پانی سے تھرّائیں گے

بارشِ سنگ کرتے چلے جائیں وہ

ہم لہو رو کے بھی پھول برسائیں گے

کانچ کا جسم لے کر کسی شہر میں

وہ اگر جائیں گے، بکھر جائیں گے

جن میں تنویرِ احساس جاگی نہ ہو

ذہن ایسے کھنڈر ہی تو کہلائیں گے

ریت اڑے گی جو صحرائے اخلاص میں

اور کیا اپنی مُٹھی میں ہم لائیں گے


انور مینائی

No comments:

Post a Comment