Sunday 25 September 2022

خوب تھی وہ گھڑی کہ جب دونوں تھے اک حصار میں

 خوب تھی وہ گھڑی کہ جب دونوں تھے اک حصار میں

میں تھا تِرے خمار میں، تُو تھا مِرے خمار میں

نور سے میرے عشق کے نکھرے تھے اس کے خد و خال

رنگ تھا میرے خواب کا عکسِ جمالِ یار میں

گو تھی کشش ہمارے بیچ، بارے بہم نہ ہو سکے

میں تھا الگ مدار میں، وہ تھا الگ مدار میں

خواہشِ وصلِ یار تو پوری نہ ہو سکی، مگر

دشتِ حیات کٹ گیا وحشتِ انتظار میں

مرضی سے کب ہوا کوئی عشقِ بُتاں میں مبتلا

کون یہ روگ پالتا، ہوتا جو اختیار میں

نغمے خوشی کے کس طرح گائے وہ بلبلِ نزار

جس کا چمن اُجڑ گیا یارو! بھری بہار میں


کاشف رفیق

No comments:

Post a Comment