Sunday 25 September 2022

گو تہ حلقۂ زنجیر نہیں ہوتے تھے

 گو تہِ حلقۂ زنجیر نہیں ہوتے تھے

تم مگر صاحب شمشیر نہیں ہوتے تھے

اس زمانے میں تِرا رنج کسے جانتا تھا

جس زمانے میں تقی میر نہیں ہوتے تھے

خواب میں رکھ دیا کرتے تھے گھروں کی بنیاد

اور وہ گھر کبھی تعمیر نہیں ہوتے تھے

میں بہت سوچ کے دشمن پہ کماں کھینچتا تھا

میرے ترکش میں بہت تیر نہیں ہوتے تھے

تُو بھی اس دور میں دیوار نہیں ہوتا تھا

ہم بھی اس دور میں تصویر نہیں ہوتے تھے 

چند آسیب زدہ گھر تھے یہاں جن کی فقط

چھت ہوا کرتی تھی، شہتیر نہیں ہوتے تھے


احمد اویس

No comments:

Post a Comment