وہ اتنی میٹھی سریلی آواز میں کویتا سنا رہی تھی
کہ آنکھ ملتے ہوئے رات ستاروں کو پھر سے بلا رہی تھی
عجیب یادوں کا یہ اثر تھا کہ خودکشی کر رہی تھیں نیندیں
بکھرتی تعبیریں جوڑنے میں وہ چاندنیاں بجھا رہی تھی
میں ذائقوں کی حدوں سے آگے نکل کے بے ذائقہ ہوا تھا
وہ جب محبت سے میری راتوں کو جگا رہی تھی سُلا رہی تھی
میں جا چکا تھا میں آ رہا ہوں میں آنے والا ہوں آ چکا ہوں
یہی ہے مفہوم زندگانی، وہ جا چکی تھی وہ آ رہی ہے
خالد ہما
No comments:
Post a Comment