Sunday 25 September 2022

وہ اتنی میٹھی سریلی آواز میں کویتا سنا رہی تھی

 وہ اتنی میٹھی سریلی آواز میں کویتا سنا رہی تھی

کہ آنکھ ملتے ہوئے رات ستاروں کو پھر سے بلا رہی تھی

عجیب یادوں کا یہ اثر تھا کہ خودکشی کر رہی تھیں نیندیں

بکھرتی تعبیریں جوڑنے میں وہ چاندنیاں بجھا رہی تھی

میں ذائقوں کی حدوں سے آگے نکل کے بے ذائقہ ہوا تھا

وہ جب محبت سے میری راتوں کو جگا رہی تھی سُلا رہی تھی

میں جا چکا تھا میں آ رہا ہوں میں آنے والا ہوں آ چکا ہوں

یہی ہے مفہوم زندگانی، وہ جا چکی تھی وہ آ رہی ہے


خالد ہما

No comments:

Post a Comment