جنہیں بچھڑے زمانے ہو گئے ہیں
کسی کی جستجو میں کھو گئے ہیں
انہیں کی چھاؤں میں دن کاٹتا ہوں
وہ کشتِ دل میں یادیں بو گئے ہیں
بسائیں گے تمنّا کے خرابے
کہ شہرِ آرزو سے تو گئے ہیں
گِلہ کس سے کروں جب رہنما ہی
مِرے رستے میں کانٹے بو گئے ہیں
جنہیں فُرصت نہیں اپنے غموں سے
وہ میری بے کسی پر رو گئے ہیں
خلا میں اونگھتا ہے چاند تنہا
ستارے تھک کے سارے سو گئے ہیں
یونہی ہے منتظر مجذوب ان کا
کہاں آئے ہیں، واپس جو گئے ہیں
مجذوب چشتی
No comments:
Post a Comment