Sunday 25 September 2022

جنہیں بچھڑے زمانے ہو گئے ہیں

 جنہیں بچھڑے زمانے ہو گئے ہیں

کسی کی جستجو میں کھو گئے ہیں

انہیں کی چھاؤں میں دن کاٹتا ہوں

وہ کشتِ دل میں یادیں بو گئے ہیں

بسائیں گے تمنّا کے خرابے

کہ شہرِ آرزو سے تو گئے ہیں

گِلہ کس سے کروں جب رہنما ہی

مِرے رستے میں کانٹے بو گئے ہیں

جنہیں فُرصت نہیں اپنے غموں سے

وہ میری بے کسی پر رو گئے ہیں

خلا میں اونگھتا ہے چاند تنہا

ستارے تھک کے سارے سو گئے ہیں

یونہی ہے منتظر مجذوب ان کا

کہاں آئے ہیں، واپس جو گئے ہیں


مجذوب چشتی

No comments:

Post a Comment