گو سدا خود کو قلندر دیکھا
آج اپنے میں سکندر دیکھا
اس کی چاہت کا کرشمہ ہے یہ
ہر بیاباں کو سمندر دیکھا
کون کہتا ہے اسے باغِ خلیل
جائسی نے جو بس اندر دیکھا
جس سے لکھوایا فسانہ اپنا
کرشن اس کو کبھی چندر دیکھا
خانقاہِ خودی جو ڈھ گئی تھی
ہر طرف دستِ پرندر دیکھا
پھر نہ دیکھا کبھی باہر نادر
جس نے بھی آپ کے اندر دیکھا
میکس بروس نادر
No comments:
Post a Comment