Sunday, 25 September 2022

گو سدا خود کو قلندر دیکھا

 گو سدا خود کو قلندر دیکھا

آج اپنے میں سکندر دیکھا

اس کی چاہت کا کرشمہ ہے یہ

ہر بیاباں کو سمندر دیکھا

کون کہتا ہے اسے باغِ خلیل

جائسی نے جو بس اندر دیکھا

جس سے لکھوایا فسانہ اپنا

کرشن اس کو کبھی چندر دیکھا

خانقاہِ خودی جو ڈھ گئی تھی

ہر طرف دستِ پرندر دیکھا 

پھر نہ دیکھا کبھی باہر نادر

جس نے بھی آپ کے اندر دیکھا


میکس بروس نادر

No comments:

Post a Comment