Wednesday, 7 September 2022

بچہ جمہورا گھوم جا

 بچہ جمہورا


مہربان قدردان حیران پریشان 

میری جان تیری جان

نیچے پان کی دکان اوپر گوری کا مکان

سب سے پہلے پاکستان

بچہ جمہورا

جی استاد

سچ بولے گا

بولوں گا

جو پوچھوں بتائے گا

بتاؤں گا

کیا دیکھا

قیامت دہشت ہلاکت جہالت 

ندامت سیاست منافقت

بچہ جمہورا گھوم جا

استاد برسوں سے گھما رہے ہو

کبھی دائیں، کبھی بائیں

کبھی بوٹوں کی دکان

کبھی روٹی کپڑا مکان

کبھی لوٹوں کے حکمران

کبھی سڑکیں عالی شان

کیسے چلے کا پاکستان؟

خاموشی سے دھندہ کر میری جان

نہ پانی، نہ بجلی، نہ گیس

جس کی لاٹھی اس کی بھینس

پھر بھی جان سے پیارا دیس


وجیہہ وارثی

2 comments:

  1. ہمارے لڑکپن کے زمانے کی مشہور نظم- پڑھنے سے زیادہ سننے میں مزہ آتا تھا-

    ReplyDelete
    Replies
    1. میں نے تو واقعی میں اپنے لڑکپن میں مجمع میں مداریوں سے کم و بیش ایسے ہی الفاظ بنفس نفیس سنے ہوئے ہیں۔

      Delete