Wednesday, 7 September 2022

سمجھ سکتے نہیں جو تیرے ماتھے کی شکن ساقی

 سمجھ سکتے نہیں جو تیرے ماتھے کی شکن ساقی

وہ کیا جانیں کہ ہے بادہ کشی بھی ایک فن ساقی

نکال ان کو سبو و جام میں جو فرق کرتے ہیں

تمیز بیش و کم ہے عقل کا دیوانہ پن ساقی

تکلف بر طرف ہم شوق کی مستی سے ڈرتے ہیں

یہی ہے راہبر ساقی یہی ہے راہزن ساقی

نظر آتی ہے ساری کائنات مے کدہ روشن

یہ کس کے ساغر رنگیں سے پھوٹی ہے کرن ساقی

حقیقت ایک ہے سب کی وہ معبد ہو کہ مے خانہ

بناتی آ رہی ہیں منزلیں میری تھکن ساقی

اٹھا لے جام و مینا ختم کر یہ دور مے نوشی

کہ یاد آتے ہیں مجھ کو تشنہ کامانِ وطن ساقی

پسِ خم بیٹھ کر احسان! کو کچھ سوچ لینے دے

چھڑا ہے مے کدے میں قصۂ دار و رسن ساقی


احسان دربھنگوی

No comments:

Post a Comment