Friday, 13 July 2012

اس کے بغیر اگرچہ میری عمر کٹ گئی

اس کے بغیر اگرچہ میری عمر کٹ گئی
لیکن حیات کتنے عناصر میں بٹ گئی 
میں نے اسے خرید لیا چاہتوں کے بھاؤ
پھر یوں ہوا کہ قیمتِ بازار گھٹ گئی
بیٹھی ہوئی تھی اوٹ میں خوابوں کی چاندنی
میں دیکھنے لگا تو دریچے سے ہٹ گئی
لوگوں نے میری شکل کے ٹکڑے اٹھا لیے
تصویر میرے چاہنے والوں میں بٹ گئی
گھر چھوڑنے کا جب بھی ارادہ کیا فرازؔ 
قدموں سے اس کی یاد کی خوشبو لپٹ گئی 

احمد فراز

No comments:

Post a Comment