اس کے بغیر اگرچہ میری عمر کٹ گئی
لیکن حیات کتنے عناصر میں بٹ گئی
میں نے اسے خرید لیا چاہتوں کے بھاؤ
پھر یوں ہوا کہ قیمتِ بازار گھٹ گئی
بیٹھی ہوئی تھی اوٹ میں خوابوں کی چاندنی
لوگوں نے میری شکل کے ٹکڑے اٹھا لیے
تصویر میرے چاہنے والوں میں بٹ گئی
گھر چھوڑنے کا جب بھی ارادہ کیا فرازؔ
قدموں سے اس کی یاد کی خوشبو لپٹ گئی
احمد فراز
No comments:
Post a Comment