کرنے کو تو ہر بات کو ہم یاد کریں گے
پر تجھ کو بہت تیری قسم! یاد کریں گے
جس سر کی تیرے شہر میں توہین ہوئی ہے
اِس سر کو تیرے نقشِ قدم یاد کریں گے
غیروں کو تو کیا رنج میری موت کا ہو گا
اپنوں کی عنایت کا یہی حال رہا ہے
ہم اپنے رقیبوں کے سِتم یاد کریں گے
آ جائیں گی ایک روز ہمیں راس جفائیں
کچھ روز مگر تیرے ستم یاد کریں گے
تقدیر ہمیں لاکھ مسرت سے نوازے
ہم آپ کے بخشے ہوئے غم یاد کریں گے
نواز دیوبندی
No comments:
Post a Comment