Friday, 13 July 2012

کرنے کو تو ہر بات کو ہم یاد کریں گے

کرنے کو تو ہر بات کو ہم یاد کریں گے
پر تجھ کو بہت تیری قسم! یاد کریں گے
جس سر کی تیرے شہر میں توہین ہوئی ہے
اِس سر کو تیرے نقشِ قدم یاد کریں گے
غیروں کو تو کیا رنج میری موت کا ہو گا
احباب بھی دو چار قدم یاد کریں گے
اپنوں کی عنایت کا یہی حال رہا ہے
ہم اپنے رقیبوں کے سِتم یاد کریں گے
آ جائیں گی ایک روز ہمیں راس جفائیں
کچھ روز مگر تیرے ستم یاد کریں گے
تقدیر ہمیں لاکھ مسرت سے نوازے
ہم آپ کے بخشے ہوئے غم یاد کریں گے

نواز دیوبندی

No comments:

Post a Comment