Thursday, 12 December 2013

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی
وہ کوئی شخص نہیں تھا وہ ایک حالت تھی
وہ بات جس کا گِلہ تک نہیں مجھے، پر ہے
کہ میری چاہ نہیں تھی، مِری ضرورت تھی
وہ بے دِلی کی ہوائیں چلیں کہ بُھول گئے
کہ دل کے کون سے موسم کی کیا روایت تھی
نہ اعتبار، نہ وعدہ، بس ایک رشتۂ دید
میں اس سے رُوٹھ گیا تھا عجیب ہمت تھی
گمانِ شوق، وہ محمل نظر نہیں آتا
کنارے دشت وہی تو بس اک عمارت تھی
حسابِ عشق میں آتا بھی کس حسِین کا نام
کہ ہر کسی میں کسی اور کی شباہت تھی
ہے اس سے جنگ اب ایسی کہ سامنا نہ کریں
کبھی اسی سے کمک مانگنے کی عادت تھی

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment